وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے آج صبح 3 جنوری بروز پیر کو صحافیوں کے ساتھ اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں حضرت زہرا (س) کی ولادت باسعادت اور یوم خواتین کی مبارکباد دیتے ہوئے مسیحیوں کو حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے خلاف سامنے آنے والے بیانات میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بازیگروں کی جانب سے دیگر ملکوں کے درمیان تعلقات خراب کرنے کی کوششیں بھی نئی نہیں لیکن ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کا بڑی آسانی کے ساتھ کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات کے بارے میں بیان دینا بین الاقوامی قوانین اور حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو ایران اور دیگر ممالک میں اپنے مداخلت پسندانہ اقدامات کا جواب دینا پڑے گا۔ تاریخ امریکہ کے مداخلت پسندانہ واقعات سے بھری پڑی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ 29 اگست کی بغاوت اور مسلط کردہ جنگ اور ایئربس طیارے کے گرائے جانے لیکر غیر قانونی پابندیوں تک تمام ایسے مداخلت کا پسندانہ اقدمات ہیں جن کے ذریعے امریکہ ایران پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی 2007 سے صیہونی حکومت کو ماحولیاتی مسائل کے حوالے سے اس کی ذمہ داریوں کی یاددہانی کر رہی ہے۔ ایک اور مسئلہ فلسطینی عوام کا اپنی سرزمین کے قدرتی وسائل پر ملکیت کا حق ہے۔ فلسطین کے زیر زمین وسائل کو لوٹا جارہا ہے، اور حالیہ قرارداد میں بھی فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت پر زور دیا گيا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے ارنا کے رپورٹر کے اس سوال کے جواب میں کہ کیا شام میں حکمراں گروہ نے ترکی کا کوئی پیغام ایران کو بھیجا ہے یا نہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہم کثیر الجہتی ملاقاتوں کو خدشات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور شام کا مسئلہ ان مسائل میں سے ایک ہے جو ایران اور ترکی کے درمیان مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں ہمارا موقف شام کی خودمختاری اور سالمیت کا تحفظ ہے اور یقیناً شامی عوام کی قسمت کا تعین اور فیصلے غیر ملکی مداخلت کے بغیر ہونا چاہییں اور یہ ضروری ہے کہ شام کی موجودہ پیشرفت میں شریک فریق اس پر عمل کریں۔
بقائی نے ارنا کے نمائندے کے سوال کے جواب کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ شام دہشت گردی کے فروغ کی جگہ نہ بنے اور تمام ممالک اس نتیجے پر پہنچیں کہ خطے کے ممالک میں کسی بھی قسم کا عدم تحفظ خطے کے دیگر ممالک پر اثر انداز ہوتا ہے۔
بقائی نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ایران اور تین یورپی ممالک کے درمیان مذاکرات معاہدے تک جاری رہیں گے اور پہلی ملاقات میں اسی حوالے اور نوعیت کے ساتھ ایک اور ملاقات منعقد کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا جس میں دو طرفہ امور اور علاقائی اور جوہری مسائل پر بات چیت اور تبادلہ خیال شاملا ہے اور اگلی ملاقات ممکنہ طور پر جنوری کے آخری ہفتے میں ہوگی۔
آپ کا تبصرہ